یا رب ہمارے بیچ سے نفرت نکال دے
ایسا ہو اتحاد کہ دنیا مثال دے
ہر درد عاشقی مرے حصے میں دال دے
نازک سے اس کے دل کے نہ رنج و ملال دے
منھ سے تو چھین لے جو نوالہ حرام ہو
عزت کے ساتھ بس ہمیں رزق حلال دے
سیرت سے ہی حسن کی پہچان کر سکیں
نادان عاشقوں کو وہ ذوق جمال دے
باطل کی ساری فوجیں ہوں از خود ھی سر نگوں
کردار میں ہمارے وہ جاہ و جلال دے
ہر کام چھوڑ چھاڑ کے چل د یں نماز کو
مسجد کی ہر ازان کو رنگ بلال دے
لکھنے میں حق کی بات نہ کانپیں کبھی بھی ہاتھ
یا رب مرے سخن کو تو ایسا کمال دے
ارماں وشمہ کا ہے وہ مقدر ہو یا نبی
وقت اجل جو آپ کے قدموں میں ڈال دے