ایسی غزل بناناچاہتی ہوں
Poet: nosheen ajnabi By: nosheen ajnabi, lahoreایک ایسی غزل جس کے
نقاط میں سسکیاں ہوں
اور روانی میں ہچکیاں ہوں
جسکے مصرعے ماتم کر رہے ہوں
اور الفاظ کچھ اشارہ کر رہے ہوں
جسکا قافیہ محبوب ہو
اور ردیف اجڑی ہوئی اجنبی ہو
جسکا شعر محبت ہو
اور تشریح بربادی ہو
جسکا آغاز ستم ہو
اور اختتام کسی قبرستان کا کونہ ہو
ایک ایسی غزل بنانا چاہتی ہوں
جو پتھر کو پگھلا کر موم کر دے
بادل کو برسا کر پانی کر دے
پھر جو بھی پڑھے اسکو
ھاتھ اتھائے اور آسمان کو دیکھے
اسی وقت میری موت کی دعا کر دے
ایک ایسی غزل جو
میری خاطر موت کو منائے اور
مجھے اپنے ساتھ لیجا نے پر مجبور کر دے
بس کچھ ایسی ہی غزل بنانا چاہتی ہوں
جو میرے نہ ہو نے پر بھی
اسکو میرا احساس دلا ئے
جو اسکا ہاتھ پکڑ کر میری قبر پر کھینچ لا ئے
اسکو خوب ر لا ئے اور یہ الفاظ
اسکی زبان پر لے آ ئے
میں غلط تھا اجنبی
میں غلط تھا
اک بار اتھ جاؤ میری جان میں غلط تھا
تب میں اتھ تو نہ پاؤ ں گی
اسکے گلے تو نہ لگ پاؤ ں گی
اسکے آنسو بھی نہ پو نچھ پا ؤ ں گی
پر ہاں!! حشر تک مسکرا ئے جا ؤ نگی
ہاں!!!! ایسی ہی اک غزل بنانا چاہتی ہوں
بالکل ایسی
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






