ایسے حیراں ہیں کہ حیرت کی کوئی حد ہی نہیں
Poet: بابر علی اسد By: مصدق رفیق, Karachiایسے حیراں ہیں کہ حیرت کی کوئی حد ہی نہیں
عکس ٹوٹا ہے مگر آئنے پہ زد ہی نہیں
ہم ترے ظرف کی قامت سے بہت چھوٹے ہیں
تیرے رتبے کے برابر تو یہاں قد ہی نہیں
اب یہی آخری حل ہے کہ مدینے پہنچوں
اک وہی در ہے کہ جس در پہ کوئی رد ہی نہیں
ہر بڑھاپے کو بزرگی بھی نہیں مل سکتی
تنگ گلیوں کے نصیبوں میں یہ برگد ہی نہیں
اپنے لہجے کے تلفظ سے یہ تشدید ہٹا
دیکھ الفاظ کے چہروں پہ کہیں شد ہی نہیں
More Love / Romantic Poetry






