ایک اور رات گزر گئی انتظار میں جاناں
تو آیا نہیں ، اور نا ہی آیا قرار جاناں
یہ آنکھیں بہت بھیگی ہیں تیری یاد میں جاناں
مگر ُتم نے تو دیکھا ہی نہیں ان کا حال جاناں
یہ موسم ، یہ دلکش نظارے
کتنے ُاداس ہیں تیرے بغیر جاناں
مگر ُتم نے تو کبھی دیکھا ہی
نہیں اس تڑپتے دل کا حال جاناں
نہیں ہیں میرے جاگنے کا تم کو یقین
تو خود ہی پوچھ لو چاند ستاروں سے جاناں
جو دے دیا ہیں تم نے درد جدائی کا جاناں
اب اس کا میرے پاس کوئی علاج نہیں ہیں جاناں
اب تم خود ہی لوٹ آؤ کہ دل بہت اداس ہیں جاناں
کہیں ایسا نا ہو کہ یہ آخری پغیام بن جایئں ہمارا جاناں