ایک جگنو ہے کہ منزل کے حوالے مانگے

Poet: محمد بلال اعظم By: Muhammad Bilal Azam, Sahiwal

ایک جگنو ہے کہ منزل کے حوالے مانگے
ایک تتلی ہے کہ جگنو سے اُجالے مانگے

ایک وہ حشر ہے جو دل میں بپا رہتا ہے
اور اک دل ہے، زباں پر بھی جو تالے مانگے

میری تصویر کے سب رنگ زوال آمادہ
اور مرا یار کہ شہکار نرالے مانگے

قیس کی آخرش اب دربدری ختم ہوئی
آج تو لیلیٰ نے بھی دیس نکالے مانگے

رسم کچھ ایسی چلی موسم گل میں کہ یہاں
سب نے مانگے بھی تو بس خون کے پیالے مانگے

جانے کس دور میں دھرتی پہ میں اترا ہوں بلال
زندہ رہنے کے بھی انسان حوالے مانگے

Rate it:
Views: 881
29 Jul, 2013