ایک دھڑکا سا لگا رہتا ہے

Poet: ندیم مراد By: ندیم مراد, umtata RSA

وہ جو خوشبو کی طرح آیا تھا
اب بھی سانسوں میں بسا رہتا ہے

من کے اندھیار میں روشن تھا دیا
اب بھی پلکوں پہ جلا رہتا ہے

اُس کا چہرہ وہ کتابی چہرہ
اب بھی خوابوں میں سجا رہتا ہے

اُس نے ہونٹوں سے پلایا تھا کبھی
اب بھی اُس مَے کا نشہ رہتا ہے

اس سے مِلنا ہے ابھی آخری بار
شعلہ ء عزم جلا رہتا ہے

ہاں اگر ٹوٹ گئی سانس کی ڈور
ایک دھڑکا سا لگا رہتا ہے

Rate it:
Views: 930
08 Sep, 2012