موسم خزاں تھا مگر بہار لگتا تھا
نا جانے کیوں وہ شخص دل کا قرار لگتا تھا
جس موسم میں مٹ جاتا تھا پھولوں کا نشاں
اس موسم میں بھی٬ وہ شوخ گلاب لگتا تھا
اسے دیکھکر تو شمس ِوقمرکوہونےلگتا تھا حسد
وہ اِتنا حسیںِ تھا کہ حُسن کا خُدا لگتا تھا
اُسکہ دُور جانے سے چِین جاتا تھا چَین وسکون
پاس ہونے پر وہ ساری کائنات لگتا تھا
وہ چلا گیا میری زندگی سے ہمیشہ کے لیے”سلمان“
جو شخص مجھے میرے جینے کی وجہ لگتا تھا