ایک ناکام آرزو کرتا رہا
مہ رخوں کی جستجو کرتا رہا
گرچہ بالوں میں سفیدی آ گئی
خون ِدل کو سُرخرو کرتا رہا
جب بھی اُس کی یاد آتی ہے مجھے
دوستوں سے گفتگو کرتا رہا
تیری اک تصویر ہاتھوں میں لیے
آئنے کے روبرو کرتا رہا
میں نے لوگوں کو بتایا ہی نہیں
جو بھی میرے ساتھ تُو کرتا رہا
جو دکھائے تھے مجھے انداز سب
میں وہی کچھ ہو بہو کرتا رہا
ساحلوں پر آ گئی کشتی بلال
دل کے دریا کو لہو کرتا رہا