پری ہو تُم، سمجھ پاو گی کیسے؟
مری دادی کے قصوں سے نکل کر
پری پیکر تمہارا بن گیا تھا
حسیں چہرہ، بڑی معصوم صورت
حقیقت میں یہ دکھلاو گی کیسے؟
پری ہو تُم، سمجھ پاو گی کیسے؟
مرے بچپن سے لے کر آج تک میں
پرستش ہی کیے جاتا ہوں تیری
تصور کا مرے پیکر خیالی
خیالوں میں سے اب جاو گی کیسے
پری ہو تُم، سمجھ پاو گی کیسے؟
لگاو وہ جو بچپن سے ہوا تھا
محبت بن گیا کب، کچھ خبر ہے؟
سمجھ بھی ہے محبت کی تمہیں کیا
پتہ بھی ہو تو سمجھاو گی کیسے
پری ہو تُم، سمجھ پاو گی کیسے؟
کبھی آٴے نہ کوی تُم کو لینے
پری زادوں سے نفرت سی ہے مجھ کو
پرستاں سے کبھی پیغام آیا
مری خاطر وہ جھٹلاو گی کیسے
پری ہو تُم، سمجھ پاو گی کیسے؟
محبت، جان آدم ذاد کی ہو
پری پہ ڈال بھی دوں جال دل کا
پتہ کیسے چلے گا حال دل کا
محبت ہو بھی جاٴے گر تمہیں تو
یہ بتلاو کہ فرماو گی کیسے
پری ہو تُم، سمجھ پاو گی کیسے؟