مؤرخ میری دھرتی کو خُدا کی شان، لکھ دینا
نہ جانے کتنے شہداء کا ہے یہ احسان، لکھ دینا
ہوئیں مائیں اور بہنیں بہت قُربان، لکھ دینا
کٹے کتنے ہی بچے، بُوڑھے اور جوان، لکھ دینا
کئی نسلوں کی جُہدِ بے مثل، عنوان، لکھ دینا
لہو سے کیسے ہے سینچا گیا،گُلستان، لکھ دینا
چمن پہ کیا کیا نہ بیتی، سبھی داستان، لکھ دینا
بھرا ہے کس نے اِس کے واسطے، تاوان، لکھ دینا
مُجھے چاہے فَقَط نام کا مُسلمان، لکھ دینا
مگر مٹی سے اُلفت کو میری پہچان، لکھ دینا
اسی مٹی پہ مر مِٹنے کا تھا ارمان، لکھ دینا
اسی کی چاہ میں رہتے تھے دِل اور جان، لکھ دینا
میری بیکار ہستی کا فَقَط اِک مان، لکھ دینا
اسی اِک چاہ کو یارو میرا ایمان، لکھ دینا
میری بخشش کا بس اِک آخری اِمکان، لکھ دینا
میری تُربت پہ بس اِک لفظ پاکستان، لکھ دینا