ایک ہیجان نہ ہو جاءے کہیں
Poet: Taj Rasul Tahir By: Taj Rasul Tahir, Islamabad ایک ہیجان نہ ہو جاءے کہیں
درد دل عام نہ ہو جاءے کہی
ڈور سانسوں کی اٹکتی سی ہے
وصل دو گام نہ ہو جاءے کہیں
شکوہ ہم سے کہ وفا شعار نہیں
ایسی دشنام نہ ہو جاءے کہیں
ہوک اٹھتی ہے دبا لیتا ہوں
عشق بدنام نہ ہو جاءے کہیں
بیٹھتا ہوں میں پس پشت رقیب
ان پہ الزام نہ ہو جاءے کہیں
دل میں پلتی ہے تمنا طاہر!
تشت از بام نہ ہو جاءے کہیں
More Love / Romantic Poetry






