ایک ہیجان نہ ہو جاءے کہیں

Poet: Taj Rasul Tahir By: Taj Rasul Tahir, Islamabad

 ایک ہیجان نہ ہو جاءے کہیں
درد دل عام نہ ہو جاءے کہی

ڈور سانسوں کی اٹکتی سی ہے
وصل دو گام نہ ہو جاءے کہیں

شکوہ ہم سے کہ وفا شعار نہیں
ایسی دشنام نہ ہو جاءے کہیں

ہوک اٹھتی ہے دبا لیتا ہوں
عشق بدنام نہ ہو جاءے کہیں

بیٹھتا ہوں میں پس پشت رقیب
ان پہ الزام نہ ہو جاءے کہیں

دل میں پلتی ہے تمنا طاہر!
تشت از بام نہ ہو جاءے کہیں

Rate it:
Views: 391
05 Dec, 2013