اے جانِ تمنا! مجھے دیوانہ بنا دے
اوراق پہ بکھرا ہوا افسانہ بنادے
وہ خاک بنادے جو ترے قدموں سے لپٹے
جو مس ہو ترے لب سے وہ پیمانہ بنا دے
جذبات میں ایسا تو مرے آگ لگا دے
ہر سود و زیاں سے مجھے بے گانہ بنا دے
وہ شمع جو ترے حسن کے پرتو سے ہو روشن
اس شمعِ حسیں کا مجھے پروانہ بنا دے