اے دوست تجھکو پا کے بڑی الجھنوں میں ہوں
میں قربتوں میں ہوں یا ابھی فاصلوں میں ہوں
یہ زندگی تو بحرِ تلاطمُ ہے ، اور میں
یادوں کی ٹوٹی پھوٹی ہوئی کشتیوں میں ہوں
اے شہرِ بے اَماں ، مرِی دیوانگی نہ پوچھ
لگتا ہے مجھکو ایسا کہ میں پاگلوں میں ہوں
یہ فیس بکُ کا فیض ہے ہم پر کہ اِن دنوں
میں تجھ سے لاکھ دور سہی ، رابطوں میں ہوں
گرچہ میں مشتِ خاک ہوں، تارا نہیں ہوں میں
لیکن اے آسمان ترِی وُسعتوں میں ہوں
مدت سے یہ زمین بھی کربَ و بلاَ میں ہے
مدت سے میں بھی سلسلہء کشتَ وخوںُ میں ہوں