اے دوست
اے دوست! تُو نہ میرا غمخوار بن
کہ میرے غم بے تحاشہ ہیں
میرا تن ہے گھائل کہی زخموں سے
تُو اکیلا کس کس کی دوا کرئیگا
مجھے چھوڑ دے میرے حال پے
تُو نہ اپنی خوشی برباد کر
نہ کر ضائع وقت میرے علاج میں
نہ اشک بہا میری حالت پے
مجھے روگ لگے ہیں جو جو بھی
ابھی ایجاد نہیں ہوئی دوا اُس کی
میں مر جاؤنگا تڑپ تڑپ کے
جان نکل جائے گئی سسک سسک کے
تُو اُداس نہ بیٹھ پاس میرے
تُو نہ میرے غم میں پریشان ہو
مجھے مرنے دے مجھے مرنے دے
تُو اپنی زندگی کا خیال کر
میں نہ فائدہ مند تری جان کا
البتہ سبب ہوں ترے نقصان کا
میری بات سمجھ نہ دیر کر
تُو چلا جا مجھے چھوڑ کے
اے دوست! تُو نہ میرا غمخوار بن
نہالؔ گل
تُو اپنی زندگی کا خیال کر
میں نہ فائدہ مند تری جان کا
البتہ سبب ہوں ترے نقصان کا
میری بات سمجھ نہ دیر کر
تُو چلا جا مجھے چھوڑ کے
اے دوست! تُو نہ میرا غمخوار بن