اےشمح کیا حالت بنائی ہےپروانے کی
اب اسےہمت نہیں مزید ڈانٹیں کھانےکی
اپنے ہاتھوں کی لکیریں گر پڑھ سکتا
پھر خطا نا کرتا تجھ سےدل لگانے کی
تیرے سوا کوئی اور دل کوبہاتا نہیں
ہزار بار کوشش کی ہےاسےسمجھانےکی
تم سے بھی خطائیں سرزد ہوتی رہتی ہیں
مگر اپنی عادت نہیں ہے بات جھٹلانے کی
ہم ظلم وستم سہنے کے عادی نہیں ہیں
اب ہمت کروں گا تجھے بھول جانے کی