اے عزیز دوست میرے دل میں ابھی
تیرے خیال کا دیا جل رہا ہے ابھی
اداس نظروں پر تارے جھلک رہے ہیں ابھی
یہ میری اپنی خطا تھی کہ بزم میں ابھی
میرے خلوص سیاست کو پیار سمجھا ہیں ابھی
ابھی جو کل میرے غصے مواد تھا
وہ آج تیری دوستی حیات ہے ابھی
میں تیرے صبر کو دعائیں دیتی ہوں ابھی
میرے عزیز دوست تجھے سلام کہتی ہوں