اے عشق! تیرے سر کی قسم ان پہ جو گزری
میں اپنے بھی دامن میں وہی خار چنوں گا
کہتی ہو سبھی سے کہ میں کرتا ہوں تماشہ
آ کر کبھی دیکھو تو سھی حال جنوں کا
“ہاں“ تم نہ کرو گی تو کوئ بات نہیں ھے
بس اتنا سمجھ لو کہ نہ انکار سنو گا
دم بھر کو تو ٹھہرو، یوں نہ بازو کو چھڑاؤ
وعدہ ھے کہ بس آخری اک بات کروں گا
اچھا چلو کہہ دو جو ھے سرگوشی میں کہنا
جو کچھ بھی ہو لیکن میں نہ اس بار ہنسوں گا