اے عشق! میری زندگی کو کہاں چھوڑ آیا
بتا ذرا میری خوشی کو کہاں چھوڑ آیا
ترے ہی ساتھ کھیلنے گئی تھی میری مسکان
معشوم لبوں کی ہنسی کو کہاں چھوڑ آیا
عشق غیر تھا تُو میں نے بھروسہ کیا
تُو محبت میری عاشقی کو کہاں چھوڑ آیا
اچھا نہیں کیا تُو نے اچھا بن کے
میری خواہشِ دل اکیلی کو کہاں چھوڑ آیا
نہال کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں میں اب
مسکراتی ہوئی میری زندگی کو کہاں چھوڑ آیا