اے فیس بُک کے دوست
ایسا نہیں کہ میں تیرا صورت شناس ہوں
پھر بھی یہ لگ رہا ہے کہیں آس پاس ہوں
اے فیس بُک کے دوست
میرے تصورات میں تیرا جمال ہے
شائد یہ فیس بُک کا ہی کوئی کمال ہے
اے فیس بُک کے دوست
دیکھا نہیں ہے تُجھ کو، ملے بھی نہیں کبھی
گلشن میں پھول ایسے، کھلے بھی نہیں کبھی
اے فیس بُک کے دوست
شائد ملیں کبھی بھی نہ ہم اس حیات میں
لیکن قریب رہتے ہیں دن اور رات میں
اے فیس بُک کے دوست
رشتہ نہیں ہے کوئی، مگر کچھ تو بات ہے
پہچان ہو گئی ہے، پہ کیسا یہ ساتھ ہے
اے فیس بُک کے دوست