اے مرے صاحب
یہ کیسی محبت ھے تری
صبح نکلتے ہو با وضو ہو کر
پھول ، خوشبو کی بات کرتے ہو
پیار و الفت کے گیت گا تے ہو
اپنی بانہوں سے لوریاں دے کر
اپنی سانسوں سے مہکا کے مجھے
تیری آنکھوں سے شبنمی قطرے
میرے دل کی زمیں پہ گرتے ہیں
مسحور رہتی ہوں تیری باتوں سے
مگر
اے مرے صاحب
شام ڈھلتے ہی سورج کی طرح
تم بھی آنکھیں کیوں پھیر لیتے ہو
اور اکیلی میں شب کے بستر پر
تڑپتی رہتی ہوں دن نکلنے تک !!!