وہ صنم کہاں ہے جس کی دید بھی محال ہے
جو آج تک نہ آ سکا وہ صنم کہاں گیا
ترس رہی ہے نگا ہ کسی کے دیدار کے واسطے
دل جان خدائے جاں کہاں گیا اے جان جاں
وہ اجنبی تھا مگر دل کے میرے قریب تھا
دیا تھا اعتبار وہ مہربان کہاں گیا
اے مسافر بتا تیرا کارواں کہاں گیا؟