گیت اشکوں سے لکھوں اور سناؤں تجھ کو
ہے تمنا یہ مری اپنا بناؤں تجھ کو
رات دن تیرے تصور ہی میں گم رہتا ہوں
کوئی بتلائے بھلا کیسے بھلاؤں تجھ کو
بے وجہ روٹھ گئیں مجھ سے نگاہیں تیری
اے مری جان غزل کیسے مناؤں تجھ کو
آ ذرا پاس کہ برسوں تری چاہت کے لیے
میں نے جو خواب سجائے ہیں دکھاؤں تجھ کو
تو بھی خاموش نگاہوں سے کوئی بات کرے
میں بھی خاموش صداؤں میں بلاؤں تجھ کو
کاش تو جاگے کبھی مجھ کو سلانے کے لیے
میں کبھی پیار سے گا گا کے سلاؤں تجھ کو