اے نازنیں ہے وقت ابھی سوچ لے ذرا
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore pakistanمانا کہ التفات بھری ہے تری نگاہ
تری مرمریں سی بانہوں مل جائے گی پناہ
پر حر ز جاں بنانا مجھے ٹھیک ہے کہاں
پر خار ہے سدا سے مری زندگی کی راہ
اے نازنیں ہے وقت ابھی سوچ لے ذرا
بے خانماں ہوں سر پہ کوئ سائباں نہیں
پنچھی ہوں جس کے پاس کوئ آشیاں نہیں
قائل ہوں میں وفا کا مگر یہ جہان میں
کار زبوں ہے اس کا کوئ قدر داں نہیں
اے نازنیں ہے وقت ابھی سوچ لے ذرا
اس سیم و زر کے دور میں تقصیر ہے وفا
اندوہ گین رات کی تفسیر ہے وفا
تضحیک تیرے پیار کی مقصد نہیں مرا
پر سچ یہ ہے جہان میں تزویر ہے وفا
اے نازنیں ہے وقت ابھی سوچ لے ذرا
بیزار تجھ سے ، تیری رفاقت سے تو نہیں
برگشتہ میرا دل تری الفت سے تو نہیں
لیکن حزیں ہے زیست مری اور تجھ کو بھی
مجھ سے ہے پیار میری فلا کت سے تو نہیں
اے نازنیں ہے وقت ابھی سوچ لے ذرا
اس تیرگی میں تیرے تبسم کی ضو سہی
میری خاموشیوں سے تری گفتگو سہی
کل میری مفلسی سے وفا توڑ دے گی دم
گو آج تجھ کو میری بہت آرزو سہی
اے نازنیں ہے وقت ابھی سوچ لے ذرا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






