اے وصل یار خوب ہیں تیری شرارتیں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

اب کھول دو حیات کے سربستہ راز کو
اے رشک ناز تھام لو اپنے نواز کو

راہیں مچل رہی ہیں ستارے وجد میں ہیں
میں چل دیا ہوں عشق کی پہلی نماز کو

دکھلا رہی ہے دھوپ ہواؤں کو آئینہ
تابندگی نے چھو لیا تیرے انداز کو

حاصل کا تقاضہ نہ منازل کا کوئی روگ
دل دے دیا ہے میں نے کسی بے نیاز کو

گویا میرے وجود کے معنی بدل گئے
یوں ڈھونڈتی پھرتی ہے حقیقت مجاز کو

اے وصل یار خوب ہیں تیری شرارتیں
لمحے میں قید کر دیا عمر دراز کو

Rate it:
Views: 612
01 Apr, 2012