اے گاؤں کی گوری تیری پائل کی یہ چھم چھم
دل میرا چراتی ہے سناتی ہے یوں سرگم
گاگر کو اٹھائے ہوئے لچکاتی بدن کو
چل دی ہے کہاں ٹھوڑی سی تو دیر ذرا تھم
پنگھٹ پہ ہیں سکھیاں تری امبوا کے تلے مل
آئی ہے گھڑی پیار کی ملتی ہے یہ کم کم
ساون کی گھٹا جھوم کے آئی ہے ذرا دیکھ
پھر تجھ کو بلانے لگا برسات کا موسم
بن تیرے اداسی میں گزرتے ہیں یہ دن رات
اک درد بھی ہوتا ہے مرے سینے میں مدھم
اے گاؤں کی گوری تیری پائل کی یہ چھم چھم
دل میرا چراتی ہے سناتی ہے یوں سرگم