حسرت رہی کہ ہم تیرے رو برو رہیں عبادت کے واسطے تیری با وضو رہیں پھر سے خزاں کا موسم میرے گھر میں آ گیا جلتے ہوئے صحن میں بھی ہم سرخرو رہیں کیسی وہ دھوپ تھی کہ سایہ ناں مل سکا تپتے ہوئے صحرا میں بھی ہم خوبرو رہیں