Add Poetry

بات میں کیا بات تھی کہ رساکشی پھیل گئی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

بات میں کیا بات تھی کہ رساکشی پھیل گئی
ہجر احساس میں کہیں بے حسی پھیل گئی

لگائی بجھائی تو ہر فرد کی عادت ٹھہری
مگر دو دل کے درمیاں تلافی پھیل گئی

نہ جانے کیوں اس سے ملنے کے بعد
ہونٹوں پر اس طرح کی خامشی پھیل گئی

رنجشوں نے کیسے باہمی اختلاف رکھے ہیں
کہ خیال کے خیال میں سرکشی پھیل گئی

پئمانہ غم تو چلکھتے ہی رہہ گیا پھر
حسرت آنکھ میں تھوڑی مئکشی پھیل گئی

کوئی بکھرا تو کیا؟ کوئی اجڑا تو کیا؟
جیسے زمانے میں ہر طرف خوشی پھیل گئی

 

Rate it:
Views: 225
06 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets