بات کرنا فضول لگتا ہے
تیرا مشکل حصول لگتا ہے
عشق کے جال سے مرا بچنا
رحمتوں کا نزول لگتا ہے
جتنی بدنامیاں ہیں میرے نام
ان میں تیرا شمول لگتا ہے
مجھ سے منہ موڑ کے ترا جانا
مجھے تیرا یہ حول لگتا ہے
تیری تیرگی کو ارے سہہ کر
کتنا سائل حمول لگتا ہے