رات بھی نیند بھی کہانی بھی
کیا برا ہے جو ہو جوانی بھی
دیکھ لیں گے تمہارے وعدوں کو
آج بچپن ہے کل جوانی بھی
کچھ گھڑی اور بھی ٹہر جاؤ
چاندنی رات ہے ، سہانی بھی
سوچ لو عشق ہے مذاق نہیں
بات کرنی تو پھر نبھانی بھی
گن تو دل پھر بھی انکے گاتا ہے
چاہے ہو لاکھ ، بدگمانی بھی
کہہ سکے کچھ نہ دیکھ کر ان کو
بارہا دل میں ہم نے ٹھانی بھی
پوچھتے کیا ہو زندگی کیا ہے
درسِ عبرت ہے یہ کہانی بھی
انکی آنکھوں سا وہ خمار کہاں
قطرہ قطرہ شراب چھانی بھی
دل بچا کے کرو گے کیا مفتیؔ
سلطنت دی ، تو راجدھانی بھی