بات کرنی تو پھر نبھانی بھی
Poet: ابن مفتی سید ایاز مفتی By: ابن مفتی سید ایاز مفتی , houstonرات بھی نیند بھی کہانی بھی
کیا برا ہے جو ہو جوانی بھی
دیکھ لیں گے تمہارے وعدوں کو
آج بچپن ہے کل جوانی بھی
کچھ گھڑی اور بھی ٹہر جاؤ
چاندنی رات ہے ، سہانی بھی
سوچ لو عشق ہے مذاق نہیں
بات کرنی تو پھر نبھانی بھی
گن تو دل پھر بھی انکے گاتا ہے
چاہے ہو لاکھ ، بدگمانی بھی
کہہ سکے کچھ نہ دیکھ کر ان کو
بارہا دل میں ہم نے ٹھانی بھی
پوچھتے کیا ہو زندگی کیا ہے
درسِ عبرت ہے یہ کہانی بھی
انکی آنکھوں سا وہ خمار کہاں
قطرہ قطرہ شراب چھانی بھی
دل بچا کے کرو گے کیا مفتیؔ
سلطنت دی ، تو راجدھانی بھی
More Love / Romantic Poetry






