بات ہی بات میں سب اشکار کرتے رهے
هر ایک سے سخن راز دار کرتے رهے
نظر کے تیر سےجو ہم پہ وار کرتے رهے
ہمارا ظرف کہ هم ان سے پیار کرتے رهے
ہمارے لب پہ سدا مسکراہٹوں کا ہجوم
وه تیر طنز کے جب دل کے پار کرتے رہے
ہمارے عشق کی پرواہ کب رہی ان کو
بس ایک کھیل تماشہ شمارکرتے رہے
نواز ٓاگئی گلشن میں جب خزاں اپنے
وہ میرے سامنے ذکرِ بہار کرتے رهے