ہر طرف رہگزار کون کرے
آج بھی انتظار کون کرے
رحمتوں پر یقین ہے میرا
دل کو میرے قرار کون کرے
خود سے مایوس ہوں بہت لیکن
تجھ پہ بھی اعتبار کون کرے
بارشوں کا خیال آتا ہے
دشت میں آبشار کون کرے
چاند نکلا تو سو گیا ہے دل
رت جگےپہ خمار کون کرے
ہے مقدر کے باغ میں آتش
کیا خزاں یا بہار کون کرے
درد ہی درد بو گیا ہے دل
میری سوچوں کو پار کون کرے
مجھ کو رونا تھا حال دل پہ مگر
ذکر تیرا ہے پیار کون کرے
سب ہی غفلت کی نیند سوئے ہیں
آئینے میں غبار کون کرے
ریزہ ریزہ بکھر گئی وشمہ
درد ہو کیوں نہ پیار کون کرے