بارشوں کے موسم میں کب سے چشم ِ نم میری تجھ کو یاد کرتی ہے سب یہی سمجھتے ہیں یہ نمی جو آنکھوں نے میری اوڑھ رکھی ہے بارشوں کی بوندوں کی بے ضرر کہانی ہے آج بھی یہ روتی ہیں تیرے بھی تغافل کو جان لوں تو آنسوں ہیں ورنہ صرف پانی ہے