باقی ہے

Poet: حازق علی By: Hazik Ali, MULTAN

داد کو اپنی زرا سنبھال کے رکھیے
ابھی تو درد کو شعر کہنا باقی ہے

کیا ہوا آغاز میں جزبات مچل گئے
ابھی تو دن کا سنایا رات باقی ہے

اسکی قیامت آنکھوں کا خدا جانے
ہوش بھی نہیں اور شراب باقی ہے

دل تھام لو اے محفل والو اپنے اپنے
اسکا ہاتھ تھام،کہنا اے جان باقی ہے

حازق عرض،اسکی تالیاں سنائی دیں
اپنے ساتھ جو اسکا لینا نام باقی ہے




 

Rate it:
Views: 433
18 Oct, 2019