باقی ہے
Poet: حازق علی By: Hazik Ali, MULTANداد کو اپنی زرا سنبھال کے رکھیے
ابھی تو درد کو شعر کہنا باقی ہے
کیا ہوا آغاز میں جزبات مچل گئے
ابھی تو دن کا سنایا رات باقی ہے
اسکی قیامت آنکھوں کا خدا جانے
ہوش بھی نہیں اور شراب باقی ہے
دل تھام لو اے محفل والو اپنے اپنے
اسکا ہاتھ تھام،کہنا اے جان باقی ہے
حازق عرض،اسکی تالیاں سنائی دیں
اپنے ساتھ جو اسکا لینا نام باقی ہے
More Love / Romantic Poetry






