کھینچے گا بال کی وہ یہاں کھال دیکھنا
غربت میں پھانسنے کا نیاء جال دیکھنا
دھوکے سے لے کے آیا کمیں گاہ کی طرف
دلدل میں دھسنے والوں کا تم حال دیکھنا
عزت کے منہ پہ بھیک کا تھپڑ ہوا رسید
ذلت سے سرخ ہوتا ہوا گال دیکھنا
سالوں کی محنتوں کی بدولت بنا تھا جو
لٹتا ہوا سڑک پہ وہی مال دیکھنا
بیٹی تو کہہ رہا تھا حسینوں کو وہ مگر
منہ سے ٹپک رہی تھی مگر رال دیکھنا
خبروں سے کچھ غرض نہ طلب نوکری کی ہے
رشتوں کے اشتہار میں بس “ زال “ دیکھنا
زنخوں کا احتجاج کچلنے کے واسطے
ہاتھوں میں تھام کر وہ چلا ڈھال دیکھنا
مرغی کو خواب و خیال سے اپنے نکال دے
سپنے میں بھی یہاں پہ اشہر دال دیکھنا