چوکھٹ یار سے ہٹاے گے ہزار بار
نظر محبوب سے گراے گے ہزار بار
دیار یار چھوڑ کر جائییں اب کہاں
دل کے ہاتھوں ستاے گے ہزار بار
گر گر کے سجدوں میں مانگا بس تمہیں
کاہے کو ہم رلاے گے بار بار
اشکوں سے درد اب بہنے لگا
سیل رواں ہم بناے گے ہزار بار
ترس اے خدا ان کو آتا نہیں
ہاڑے دکھڑے سناے گے ہزار ب
پیار کی یہاں ہے قدر کہاں
مجنوں فرہاد آے گے ہزار بار
اعتبار کیا ہر دور میں حوا تیرا
آدم کئ نکلواے گے ہزار بار
کروں کیا اپاے کہ یار مان جاے
باندھ کے گھنگرو نچاے گے ہزار بار
باندھ کے گھنگرو نچاے گے ہزار بار