بتاؤں مجھے ان پلو ں کا
کیسے حساب کروں ؟
جو تیرے انتظار میں
پل پل کٹتے ھیں
جو تیری خاموشی کو سوچ
سوچ کر دل کو پریشان کرتے ھیں
جو تیری بےرخی پر بھی
سر جھکاتے ھیں
اور خود کو گنہگار
تسلیم کرتے ھیں
جو سب جانتے ھیں پھر بھی
تجھ سے سوال کرتے ھیں
تو بدلے گا اس یقین سے
تجھ سے بےپناہ پیار کرتے ھیں
تیرے چند لفظ سننے کی خاطر
یہ ساری رات نیند سے تکرار کرتے ھیں