بختہ نہ تھا مکان

Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsi

پختہ نہ تھا مکان آڑا لے گئی ہوا
ہے چھت نہ سائبان اڑا لے گئی ہوا

اولے پڑے تو تیز تھا طوفان دوستو
اب لٹ گیا کسان اڑا لے گئی ہوا

محنت بہت کی ہے بچا کچھ نہیں ہے اب
میرا تو باغبان اڑا لے گئی ہوا

حالات بدل گئے تھے خسارہ ہی ہو گیا
اونچی اڑی اڑان اڑا لے گئی ہوا

کردار وہ نہیں رہے ہو ختم سب گئے
پھولوں کی داستان اڑا لے گئی ہوا

کیوں اعتبار کیا ہے یہی سوچتا ہوں میں
رکھا نہیں ہے دھیان اڑا گئی ہوا

شہزاد میرے اپنوں کو مٹی ہی کھا گئی
سب میرے مہربان اڑا لے گئی ہوا

Rate it:
Views: 168
21 Dec, 2022