بھلےکچھُ ہو ہمیں اب جاگنا ہے صبح ہونے تک
کہ دُشمن تاک میں ہے اور شب خوُں کا بھی خطرہ ہے
ذرا سونے سے دُشمن کا کہیں نہ وار چل جاۓ
ہماری دیس نگری ایک ہی پل میں نہ جل جاۓ
ہمیں درکار ہے انبوہ آوازوں کا
لوگوں کا
جو سارے جاگ کر شب بھر مِری سرحد پہ پہرا دیں
کِسی بھی بھیس میں ہو ، یا کہ پھر چہرا بدل آۓ
مگر دُشمن تو دُشمن ہے
نہ دھوکا کھایںٔ سارے لوگ ، اور آنکھیں کھلی رکھیں
ہے چہروں کو بدلنے کا رواج اب عام دُنیا میں
ہے اُن کو جاننا مشکل
کہ اُن کے کھرُدرے لہجے
ملایمٔ پیرہن الفاط کا بھی پہن لیتے ہیں
یہی لگتا ہے کہ جیسے شناسا دوست ہیں اپنے
مگر خنجر چھپا رکھتے ہیں اپنی آستینوں میں
ہے یہ خوبی کمینوں میں
کہ اپنے بھی نہیں ہوتے مگر اپنے سے لگتے ہیں
یہی لگتا ہے ان سے بڑھ کے کویٔ بھی نہیں اپنا
مگر جب وار کرتے ہیں
تو اُس لمحے یہ کھلتا ہے
ہیں اِک چہرے کے پیچھے اور بھی چہرے چھپے کتنے
نہ دھوکا کھایںٔ سارے لوگ اور آنکھیں کھلی رکھیں
ہے چہروں کو بدلنے کا رواج اب عام دُنیا میں