بدن پہ گھاس ہری قرب کی اگاتا ہے

Poet: ذیشان By: ذیشان, Larkana

بدن پہ گھاس ہری قرب کی اگاتا ہے
یہ نیل روز نئے سامری بلاتا ہے

ہماری پیاس بھی ہے بھید کھولنے والی
وہ پانیوں کو سیہ ریت میں چھپاتا ہے

ہرن کی آنکھ میں پھیلا ہرا بھرا جنگل
دمکتی دھوپ پہ کلکاریاں لگاتا ہے

سکوں کی اور جھپٹتی ہیں بوڑھی چیلیں پھر
نکیلی کرچیاں ہر راستہ اگاتا ہے

گرفتیں خشک ہوئیں اور پھسلنیں شاداب
شکستہ صورتیں ہر آئینہ دکھاتا ہے
 

Rate it:
Views: 95
05 Aug, 2025