برا نہ مانیں تو چھوٹا سا ایک کام کر یں
کوئی مہکتی ہوئی شام میرے نام کر یں
صبا بھی پاوْ ں ترے احترام سے چوُ مے
چمن کے پھول بھی جھک کر تجھے سلام کریں
ہو کا ئنات پر کچھ اپنا اختیار تو ، ہم
یہ سارے چاند ستارے تمہارے نام کریں
مچیَ ہے ایک عجب سی اُدھیڑ بن دل میں
اب انکے آ نے پہ کیا خاک اہتمام کریں
لٹا کے خود کو کبھی جس گلی سے نکلے تھے
اُسی گلی میں چلو زند گی کی شام کر یں
اگر ملالِ ستم ہے تو باز آ جا ئیں
اگر ہے لطف، تو یہ لطف لطفِ عام کر یں
بس احتیاط یہ رکھیں چمن کے پھول کہ ہم
ذرا اداس ہیں ، دھیمے سے ہمکلام کر یں
بلادِ غیب سے اُتری ہے ہم پہ دل کی کتاب
جو ہم نے شعر کہے ، ا نکا احترام کر یں
ملو ادب سے ، غر یبوں کے بادشاہ ہیں ہم
امیرِ شہر بھی جھک کر ہمیں سلام کرٰ یں
جو ہو سکے تو کرایہ د یں خانہ ء دل کا
وگرنہ آپ کہیں اور انتظام کر یں
مقام خاص یہ دنیا نہیں ہے انور جی
سرائے عام سمجھ کر یہاں قیام کر یں