اگرچہ غیر ہو کئی تیرا جب نام لیتا ہو
سہی بھی کیوں نہ ہو لیکن تیری وہ بات کہتا ہو
قہر وہ مجھ پہ کرتا ہے
برا کیوں مجھ کو لگتا ہے
کرے جو منسلک کوئی کبھی جو نام سے اپنے
کبھی جو دوسرا دیکھے تیرے گر عام سے سپنے
تباہ گر وہ ٹھہرتا ہے
برا کیوں مجھ کولگتا ہے
رہوں چپ چاپ میں سائر
نہ تم پہ کچھ کروں ظاہر
مگر دل بول پڑتا ہے
برا کیوں مجھ کو لگتا ہے