برف میں خود کو بدل کر دیکھنا

Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachi

برف میں خود کو بدل کر دیکھنا
پھر کسی سورج پہ چل کر دیکھنا

پھینک دو سر سے یہ چادر سائے کی
دھوپ پھر چہرے پہ مل کر دیکھنا

درد پھولوں کا سمجھنے کے لئے
کانٹے ہاتھوں سے مسل کر دیکھنا

قد ہمارے سائے کا بھی ہے بڑا
دھوپ سے اپنی نکل کر دیکھنا

جنگ کر لینا سبھی اسباب سے
اپنے رب سے پھر مچل کر دیکھنا

اہمیت کیا ہے ترے کردار کی
خود کہانی سے نکل کر دیکھنا

چاندؔ کا مشکل سفر کیسے لکھوں
آپ خود پیروں پہ چل کر دیکھنا
 

Rate it:
Views: 231
25 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL