برف میں خود کو بدل کر دیکھنا

Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachi

برف میں خود کو بدل کر دیکھنا
پھر کسی سورج پہ چل کر دیکھنا

پھینک دو سر سے یہ چادر سائے کی
دھوپ پھر چہرے پہ مل کر دیکھنا

درد پھولوں کا سمجھنے کے لئے
کانٹے ہاتھوں سے مسل کر دیکھنا

قد ہمارے سائے کا بھی ہے بڑا
دھوپ سے اپنی نکل کر دیکھنا

جنگ کر لینا سبھی اسباب سے
اپنے رب سے پھر مچل کر دیکھنا

اہمیت کیا ہے ترے کردار کی
خود کہانی سے نکل کر دیکھنا

چاندؔ کا مشکل سفر کیسے لکھوں
آپ خود پیروں پہ چل کر دیکھنا
 

Rate it:
Views: 172
25 Jun, 2025