برف میں خود کو بدل کر دیکھنا
Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachiبرف میں خود کو بدل کر دیکھنا
پھر کسی سورج پہ چل کر دیکھنا
پھینک دو سر سے یہ چادر سائے کی
دھوپ پھر چہرے پہ مل کر دیکھنا
درد پھولوں کا سمجھنے کے لئے
کانٹے ہاتھوں سے مسل کر دیکھنا
قد ہمارے سائے کا بھی ہے بڑا
دھوپ سے اپنی نکل کر دیکھنا
جنگ کر لینا سبھی اسباب سے
اپنے رب سے پھر مچل کر دیکھنا
اہمیت کیا ہے ترے کردار کی
خود کہانی سے نکل کر دیکھنا
چاندؔ کا مشکل سفر کیسے لکھوں
آپ خود پیروں پہ چل کر دیکھنا
More Sad Poetry






