برق نے جلا کے رکھ دیا آشیاں میرا
اب صحرا میں بھٹک رہا ہے کارواں میرا
تیرے بنا اب سونا سونا لگتا ہے
یہ چھوٹا سا اک جہان میرا
تیرا پیار پانے کی حسرت ہی رہی
مگر پورا نا ہوا ارمان ہمارا
ہم نے دل کا دروازہ کھلا رکھا ہے
شاید کسی دن تو آئے بن کے مہمان میرا
مجھے اپنے مقدر پہ کیوں نا ناز ہو
جو تجھ سا حسین ہے قدردان میرا