جلتی رت جوانی جس کی
ٹھنڈی چھایا روپ
زلفیں بادل کالے کالے
مکھڑا جیسے دھوپ
سندر سندر کومل کومل
اک البیلی ناری
بن بن گھومے پھرے اکیلی
پی کے درسن ماری
چھب دکھلا کے چھپ جائے ساجن
بدلے سو بہروپ
پنڈے ماس رہا نہ باقی
سینہ چھلنی اس کا
ساجن تو کیا ملتے اس کو
اپنا آپ ہی بسرا
تن پر دھول جگر ہے زخمی
سر پر بدنامی کی دھوپ
خاک بسر پھرتا ہے جو تھا
اک دن روپ انوپ