برے ایام گزر ہی جائیں گے
دن ترے نام گزر ہی جائیں گے
مے ہمیشہ رہے گی جگ میں باقی
ساقی اور جام گزر ہی جائیں گے
دیے جلتے رہے گے امّیدوں کے
طوفاں ناکام گزر ہی جائیں گے
کچھ خیالات: تو مثلاً میرا ہے
ایسے ہیں خام گزر ہی جائیں گے
یوں ہی چلتا رہے گا کارواں پر ہم
جگ سے بے نام گزر ہی جائیں گے
رہے گا نام ثباؔت اپنا جہاں میں
ہو کے بدنام گزر ہی جائیں گے