برے بن گئے زمانے سے
جب نکلے تیرے میخانے سے
کہا،عشق نہ کرنا عشاق نے
کون سمجھا ہے سمجھانے سے
یہ تو تجھ پہ الزام ہے ساقی
کون بہکا ہے بیکانے سے
شمع پہ کیوں مرتا ہے ؟
آج پوچھیں گے پروانے سے
ہاتھ اٹھا کر لگے مانگنے دعا
ہوئے فارغ جب دفنانے سے
پلا جام پے جام ساقی
پیاس نہ بجھے گی اک پیمانے سے
ہاتھ ملا کر ہاتھ کھینچ لیا
ایسے ملا جیسے کوئی بیگانے سے
نہ کر فکر عدو کا تو نواز
خاک تو اڑتی ہے اڑانے سے