کمال ضبط ہے ان دل گداز آنکھوں میں
چھپے ہوئے ہیں محبت کے راز آنکھوں میں
صد احترام سے جھکتی ہی گئی ہیں پلکیں
پڑھی ہو اشک نے جیسے نماز آنکھوں میں
جدھر بھی دیکھوں محبت کے زمزمے دیکھوں
ہیں گویا آج بھی فیض و فراز آنکھوں میں
نجانے کب سے ماورا تھی دید کی سطوت
چرا کے لائی حقیقت مجاز آنکھوں میں
جنہیں زبان پہ زحمت ابھی گوارا نہیں
چل آؤ بایٹیں وہ راز و نیاز آنکھوں میں
سنا ہے خواب ستاتے ہیں رات بھر تم کو
تو بس گیا ہو نہ سوچو نواز آنکھوں میں