بس یہ ہی مشورہ ہے کہ فی الحال دیکھیے
ہونٹوں کو سی دہر کی بُری چال دیکھیے
اک بے گناہ مرد کو مجرم بنا گئے
عورت کے آنسوئوں کا عجب جال دیکھیے
اُس کی تو آن بان میں آئی نہیں کمی
کر دی ہے میری آبرو پا مال دیکھیے
اک تو ہماری جہد کو ناکام کہ دیا
بکڑے ہیں الٹا چہرے کے سرتال دیکھیے
مفہومِ زندگی کو سمجھنے کے واسطے
مفلس کی زندگی کے مہہ و سال دیکھیے
میرے ہی مفلسی میں کوئی شعر نہ سنے
اُمرا کے مونہہ سے نکلے تو کرتال دیکھیے
چرچے مِرے مزاج کے پھیلے تھے چار سُو
بے کاریوں نے کر دیا بے مال دیکھیے
بجھنے لگے چراغ مِری حسرتوں کے اور
کتنے دنوں کے بعد کھلے بال دیکھیے
شاعر مزاج شخص کو پاگل کہا گیا
آئے جو زندگی میں خد و خال دیکھیے