چاندنی شب میں دِل کی بے خودی کا حال دیکھ
اِک نگاہ میں مستی و تابندگی کا حال دیکھ
گُلبدن کی نرم آغوشی میں کیف کی لَہر
سوز و سازِ دِل کی بے چارگی کا حال دیکھ
آنکھوں آنکھوں میں محبت کا اشارہ ہو چلا
خامشی میں بھی نظر کی چپ لَبی کا حال دیکھ
کیا عجب دیدار کا لمحہ، کہ جب خمار میں
اِک بدن کے خَم میں چُھپی عاشقی کا حال دیکھ
وصل کی ساعت میں گُل بکھرے، خوشبوؤں کا راج
سانسوں میں چھُپی ہوئی شعلہ دِہی کا حال دیکھ
بے زبانی میں بھی اک رقصِ لذّت کی نمود
خامشی میں بھی عیاں راز و نیاز کی بات دیکھ
اُس کے لب پر میری چاہت کا پیامِ دلنشیں
میرے دل میں اُس کی خوشبو کی بسی یاد دیکھ
چند لمحے وصل کے، باقی فقط خاموشیاں شاکرہ
دل کی دنیا، یاد کی محفل جلی، پھر چاندنی کا حال دیکھ