میں نے دیکھیں جھیل سے بڑی گہری آنکھیں
نیلے آسمانوں کی مانند اجلی شفاف سی آنکھیں
میری ہر سوچ کا محور اب تو یہی بن چکی ہیں
بنتی ہیں ہر نئی بات کا آغاز وہ پیاری آنکھیں
وہ ہیں آب حیات سی، وہ ہیں سیف الملوک سی
چراغوں سے بھی روشن، وہ جگمگاتی آنکھیں
میرے بے باک دل میں اُتر کے بس گئی ہیں
وہ حیا پرور، بھولی اور معصوم سی آنکھیں
وہ اک حسین خواب ہیں اور روشن سا باب ہیں
پیاری لگتی ہیں وہ حسیں خواب سی آنکھیں
میری چاہت چھپی اور ارمان بسے جن میں
بسی ہیں دل میں خاموشی سے بولتی آنکھیں